مندرجات کا رخ کریں

مینویل دوم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بازنطینی شہنشاہ
مینویل دوم
پلیولوگس
(یونانی میں: Μανουήλ Β´ Παλαιολόγος ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 27 جون 1350ء
قسطنطنیہ، بازنطینی سلطنت
وفات 21 جولا‎ئی 1425ء (75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قسطنطنیہ، بازنطینی سلطنت
شہریت بازنطینی سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد قسطنطین یازدہم [1]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان فالیولوجی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان وسطی یونانی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مینویل دوم (یونانی: Μανουὴλ Παλαιολόγος، نقحرManouēl Palaiológos بازنطینی سلطنت کا شہنشاہ تھا جس نے 1391ء سے 1425ء تک حکمرانی کی۔ یونانی آرتھوڈوکس چرچ کی جانب سے اُس کے اعزاز میں 21 جولائی کا دِن منایا جاتا ہے۔[2]

ابتدائی حالات

[ترمیم]

مینویل دوم کی پیدائش 27 جون 1350ء کو قسطنطنیہ میں ہوئی تھی۔ وہ بازنطینی شاہی خاندان پلیولوگس سے تعلق رکھتا تھا۔ وہ قیصر جان پنجم کا دُوسرا بیٹا تھا، اُس کی ماں کا نام ہیلینا کانٹاکوزین تھا۔[3] جان پنجم نے مینویل کو ڈیسپوٹ کے اعلیٰ شاہی خطاب سےنوازا۔ 1365ء میں محض 15 سال کی عُمر میں مینویل نے بازنطینی سلطنت کے لیے حمایت و امداد پانے کی غرض سے مغربی ممالک کا سفر اختیار کیا۔ 1369ء میں جب کہ وہ 20 سال کا نوجوان ہو چکا تھا، اُسے تھیسالونیکا کا گورنر بنایا گیا۔ اس عہدہ پر وہ 1370ء تک باقی رہا۔ 1373ء میں اُس کے بڑے بھائی اینڈرونیکوس چہارم نے بغاوت کر کے اقتدار پانا چاہا مگر مینویل کی سربراہی میں شاہی فوج نے اُس کے عزائم ناکام بنا دِیے چناں چہ جان پنجم نے مینویل کو ولی عہد اور شریک شہنشاہ قرار دِیا اور 25 ستمبر 1373ء کو اُس کی تاج پوشی کی تقریب ہوئی۔[4] 1376ء میں اینڈرونیکوس چہارم نے تھیسالونیکا میں شہنشاہ ہونے کا اعلان کر دِیا اور تھیسالونیکا اور قسطنطنیہ کے مابین خانہ جنگی کا آغاز ہو گیا مگر 1379ء میں دونوں باپ بیٹوں نے اینڈرونیکوس کو شکست دے دی۔ 1390ء میں دوبارہ اینڈرونیکوس نے دعویٰ کِیا اور اس کی وفات پر اُس کے بیٹے جان ہفتم نے شہنشاہی کا اعلان کِیا۔ مینویل نے 1390ء میں جمہوریۂ وینس کی امداد سے اپنے بھتیجے کو شکست دی اور اس خانہ جنگی کا خاتمہ کِیا۔ اگرچہ جان پنجم کی حکومت بحال کر دی گئی تھی، مگر مینویل کو مجبور کِیا گیا کہ وہ بورصہ میں شاہی یرغمال کے طور پر حاضر ہو۔ بورصہ میں قیام کے دوران اُسے بایزید اوّل کی جانب سے اناطولیا میں واقع بازنطینیوں کے آخری گڑھ فلاڈلفیا پر قبضے کی مہم میں شامل ہونے پر مجبور کِیا گیا۔[4]

محاصرۂ قسطنطنیہ

[ترمیم]

فروری 1391ء میں اپنے والد کی وفات کی خبر پاتے ہی مینویل نے عثمانیوں کی نظر بندی سے نجات پائی اور فرار ہو کر قسطنطنیہ پہنچ گیا۔ اقتدار پاتے ہی اُس نے دار الحکومت کی حفاظت کا بندوبست کِیا تا کہ اپنے بھتیجے جان ہفتم کی جانب سے جانشینی کے کسی بھی ممکنہ دعوے کا مقابلہ کر سکے۔[5] مینویل کی تاج پوشی کی اطلاع جب عثمانی دربار میں پہنچی تو سلطان نے ارادہ کِیا کہ وہ مینویل سے اپنے تعلقات پُرامن رکھے اور قسطنطنیہ پر قبضے کا ارادہ ترک کر دے۔ لیکن جب 1393ء میں بلغاریہ میں بڑے پیمانہ پر بغاوت برپا ہوئی تو گو کہ عثمانیوں نے اُسے کامیابی سے فرو کر دِیا مگر اب بایزید کو عیسائی حکام پر مزید اعتماد نہ رہا کیوں کہ وہ سمجھتا تھا کہ اُس کے ماتحت اور باج گزار عیسائی حکمران اُس کے خلاف سازشوں کے جال بچھانے میں مصروف ہیں۔ سلطان نے سیرس میں اپنے تمام مسیحی باج گزار حکمرانوں کو طلب کِیا تا کہ دورانِ اجلاس اُن سب کو قتل کرا دے مگر عین آخری لمحات میں سلطان نے اپنا ارادہ تبدیل کر لیا۔ اس واقعہ نے مسیحی امراء کو خوف میں مبتلا کر دِیا اور اُنھوں نے مینویل کو قائل کر لیا کہ اُن کی سلطنتوں اور جانوں کی بقا کی ضمانت عثمانیوں کی ماتحتی میں نہیں ہے، اور یہ کہ اب وہ وقت آ گیا ہے کہ مغربی ممالک کو خطوط لکھ کر اُن سے عثمانیوں کے خلاف امداد کے لیے درخواست کی جائے۔[6]

1394ء میں سلطان بایزید نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کر لیا۔ دورانِ محاصرہ 1396ء میں سجسمنڈ آف لکسمبرگ (بادشاہِ ہنگری) نے عثمانیوں کے خلاف ایک صلیبی مہم کی قیادت کی۔ اس صلیبی مہم میں مینویل دوم نے 10 بحری جہاز سجسمنڈ کی مدد کے لیے روانہ کیے، مگر 25 ستمبر 1396ء کو لڑی جانے والی جنگ نکوپولس میں ہنگری، فرانس اور مقدس رومی سلطنت کے متحدہ لشکر کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان حالات میں اپنی شکست کو یقینی پا کر مینویل نے اپنے چچا تھیوڈور کانٹاکوزینوس کو جان آف نٹالا کے ہمراہ شاہِ فرانس چارلس ششم کے دربار بھیجا تا کہ وہ فرانس سے عثمانیوں کے خلاف امداد طلب کر سکے۔[7][8] تھیوڈور اور جان اکتوبر 1397ء میں فرانسیسی دربار میں حاضر ہوئے اور شاہِ فرانس کی خدمت میں مینویل کا خط پیش کِیا جس پر یکم جولائی 1397ء کی تارِیخ درج تھی۔ شاہِ فرانس نے مینویل کا خط پایا تو حالات کی سنگینی کا اندازہ کر کے شاہِ انگلستان رچرڈ دوم کے دربار میں اپنے دو امراء اپریل 1398ء میں روانہ کیے تا کہ اُس سے مزید فوجی امداد طلب کی جا سکے اور دونوں یورپی ممالک کا ایک متحدہ لشکر تشکیل دے کر قسطنطنیہ روانہ کِیا جا سکے لیکن شاہِ انگلستان اُن دِنوں داخلی مصائب میں مبتلا تھا۔

بازنطینی سفارت فرانسیسی سپہ سالار مارشل جین دوم لی مینگری کے ہمراہ قسطنطنیہ واپس آئی۔ شاہِ فرانس نے اپنے سپہ سالار کے ہمراہ چھ بحری جہاز بھی روانہ کیے تھے جن پر بارہ ہزار سپاہی سوار تھے۔ مارشل نے مینویل دوم کو ترغیب دی کہ وہ مغربی یورپ کے شاہی درباروں میں بذاتِ خود جا کر سلطنتِ عثمانیہ کے خلاف عسکری مدد طلب کرے۔ قسطنطنیہ کا محاصرہ پانچ سال تک مسلسل جاری رہا، آخر مینویل دوم نے شہر کا اِنتظام اپنے بھتیجے کے حوالے کر دِیا اور 300 سپاہیوں پر مبنی ایک فرانسیسی دستہ جس کی قیادت سینیور جین ڈی چٹیومورنڈ کر رہا تھا، کے ہمراہ بیرون مُلک طویل سفر پر نکل کھڑا ہوا۔ اس سفر میں مینویل کے ہمراہ فرانسیسی مارشل بھی شریک تھا۔[9]

شہنشاہ کے مغربی اسفار

[ترمیم]

مینویل نے 10 دسمبر 1399ء کو موریا کی جانب سفر شروع کیا جہاں اُس کا بھائی تھیوڈور اوّل پلیولوگس صوبہ دار تعینات تھا۔ مینویل کو اپنے بھتیجے پر مطلق بھروسہ نہ تھا اس لیے وہ اپنے اہل خانہ کو بھی ہمراہ لے آیا تھا، موریا پہنچ کر اُس نے اپنی بیوی اور بچّوں کو بھائی کے پاس چھوڑا اور چند روزہ قیام کے بعد سفر پر نکل گیا۔ اپریل 1400ء کو اُس کا بحری جہاز نے وینس پر لنگر انداز ہوا۔ یہاں سے شاہی جہازوں نے پادووا، ویچینسا اور پاویا کا رُخ کِیا۔ آخر یہ سفر میلان پہنچ کر اختتام کو پہنچا جہاں مینویل نے میلان کے حاکم ڈیوک اور اپنے ہم نام قریبی رفیق مینویل کریسولوراس (جو ایک فلسفی اور کاتب تھا) سے ملا اور 3 جون 1400ء کو شارنتون کے مقام پر شاہِ فرانس سے ملاقات کی۔[10] فرانس میں جب تک مینویل کا قیام رہا، وہ برابر یورپی بادشاہوں سے خط کتابت کرتا رہا۔[11]

مشیل پنٹوئن (1350ء تا 1421ء) جو چارلس ششم کے دور کا ایک مؤرخ گزرا ہے، مینویل دوم کے ان مغربی اسفار کا حال بیان کرتے ہوئے دورۂ پیرس کی تفصیل کے ضمن میں لکھتا ہے:

دورانِ ملاقات بادشاہ (چارلس ششم) نے اپنی ہیٹ اُٹھائی اور شہنشاہ (مینویل دوم) نے اپنی شاہی ٹوپی اُٹھائی، اس طرح دونوں نے ایک دُوسرے کو معزز طریقے سے سلام کیا۔ استقبال کے بعد بادشاہ، شہنشاہ کے پہلو بہ پہلو سوار ہو کر پیرس کی سمت روانہ ہوا۔ اُن کے پیچھے پیچھے شاہزادوں کی قطاریں تھیں جو ضیافت کے بعد شہنشاہ کو لوور کے قلعہ میں لے آئے جہاں اُس کی رہائش کا بندوبست کیا گیا تھا۔[12]

دسمبر 1400ء میں مینویل نے ہنری چہارم سے ملاقات کی غرض سے انگلستان کا رُخ کیا اور 21 تاریخ کو وہاں پہنچ گیا۔ ہنری چہارم نے بلیک ہیتھ کے مقام پر اُس کا اِستقبال کیا[11] اور اس طرح مینویل دوم انگلستان کا دورہ کرنے والا واحد بازنطینی شہنشاہ بن گیا۔ انگلستان میں دورانِ قیام مینویل کا قیام ایلتھیم پیلس میں رہا جہاں وہ فروری 1401ء کے وسط تک مقیم رہا۔ یہاں دورانِ قیام اُس کے اعزاز میں شاہِ انگلستان کی جانب سے گھڑ سواروں کے مابین مقابلہ بازی کے کھیل بھی منعقد کیے گئے۔[13] شاہِ انگلستان نے مینویل کو دو ہزار پاؤنڈ اسٹرلنگ دیے۔ مینویل نے ایک لاطینی دستاویز میں اس رقم کی وصولی کا اعتراف کیا اور اُس پر اپنی خصوصی شاہی مُہر بھی ثبت کی۔[14] تھامس ولسنگھم (وفات: 1422ء) جو انگلستان کے چار بادشاہوں (ایڈورڈ سوم، رچرڈ دوم، ہنری چہارم اور ہنری پنجم) کے ادوار کا ایک مؤرخ گزرا ہے، مینویل دوم کے قیامِ انگلستان کے حالات کے ذیل میں رقم طراز ہے:

قسطنطنیہ کے شہنشاہ نے تُرکوں کے خلاف مدد پانے کی غرض سے انگلستان کا دورہ کیا۔ بادشاہ نے اعلیٰ سطحی درباریوں کے ہمراہ سینٹ تھامس کے جشن کے موقع پر (21 دسمبر 1401ء کو) بلیک ہیتھ میں شہنشاہ کا فقید المثال اِستقبال کیا اور اُسے لندن لے آیا۔ بادشاہ نے وہاں کئی دِنوں تک شاہانہ انداز میں شہنشاہ کی مہمان نوازی کی، شہنشاہ کے قیام کے اخراجات برداشت کیے اور عظیم الشان تحائف کے ذریعے اُسے عزت و احترام سے نوازا۔[15]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی
  2. Great Synaxaristes: Ὁ Ὅσιος Μανουὴλ Αὐτοκράτωρ Κωνσταντινουπόλεως. 21 Ιουλίου. ΜΕΓΑΣ ΣΥΝΑΞΑΡΙΣΤΗΣ.
  3. Manuel II Palaeologus (1391-1425): A Study in Late Byzantine Statesmanship, John W. Barker, page xix, Rutgers University Press (1969). ISBN 9780813505824.
  4. ^ ا ب بازنطیم: انحطاط و زوال، جان جولیس نورویچ، صفحہ 337، Viking پبلشرز، لندن، 1995ء
  5. Manuel II Palaeologus (1391-1425): A Study in Late Byzantine Statesmanship, page xxiv
  6. بازنطیم: انحطاط و زوال، جان جولیس نورویچ، صفحہ 351-354
  7. یونانی و لاطینی اور دانشورانہ تاریخ (1204-1500)، مُدیران: مارٹن ہنٹربرگر - کرس شیبیل، صفحہ 397، پیٹیرز پبلشرز، 2011ء
  8. حاشیہ: مینویل نے اپنے داماد ایلاریو ڈوریا کو بھی ایک سفارتی وفد کے ہمراہ 1399ء کے اوائل میں اِٹلی، اِنگلینڈ (اور شاید فرانس) روانہ کِیا تھا۔ حوالہ کے لیے دیکھیے: یونانی و لاطینی اور دانشورانہ تاریخ (1204-1500)، مُدیران: مارٹن ہنٹربرگر - کرس شیبیل، صفحہ 397، پیٹیرز پبلشرز، 2011ء
  9. یونانی و لاطینی اور دانشورانہ تاریخ (1204-1500)، صفحہ 398
  10. یونانی و لاطینی اور دانشورانہ تاریخ (1204-1500)، صفحہ 398–399
  11. ^ ا ب یونانی و لاطینی اور دانشورانہ تاریخ (1204-1500)، صفحہ 402
  12. تخیلاتی معاشرے: قرونِ وسطیٰ کے یورپ میں اجتماعی شناخت کی تعمیر، مصنفین: جوانا الیگزینڈرا سوبیسیاک - پرزمیسلا تیزکا، صفحات 74–75، Brill، 2018ء پبلشرز
  13. کرونیکا میجورا (وقایع نامہ بزرگ)، مدیر: ہنری رچرڈز لوارڈ، جلد 3، صفحات 480–481، جلد 4، صفحات 625–626، لندن، سالِ اشاعت: 1872-83ء
  14. بازنطیم اور انگلستان، ڈونلڈ ایم نکول، صفحہ 198، انسٹیٹیوٹ فار بلقان اسٹڈیز، سالِ اشاعت 1974ء
  15. تھامس والسنگھم کی کرونیکا مائیورا (1376-1422)، مدیران: جیمز جی کلارک - ڈیوڈ پریسٹ، صفحہ 319، بویڈل پریس، 2005ء