"ابن الفوطی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م حوالہ جات/روابط کی درستی |
|||
سطر 12: | سطر 12: | ||
== تحصیل علم == |
== تحصیل علم == |
||
بچپن میں [[قرآن]] حفظ کیا اور امام محی الدین یوسف بن ابی الفرج عبدالرحمن ابن الجوزی (متوفی [[1258ء]]) سے اور اُن کے طبقے کے دیگر مشائخ سے مزید علم حاصل کیا۔ [[سقوط بغداد 1258ء]] میں ابن الفوطی کی عمر 14 سال تھی، اِس سانحے میں ابن الفوطی کو بھی گرفتار کرلیا گیا لیکن جلد ہی رہا کردیا گیا۔<ref name="حوالہ 1" /> [[660ھ]]/ [[1262ء]] میں خواجہ [[نصیر الدین طوسی]] (متوفی [[26 جون]] [[1274ء]]) نے ابن الفوطی کو اپنے سایہ شفقت میں لے لیا اور اپنے پاس [[مراغہ]] بلوا لیا جہاں ابن الفوطی نے منطق، فلسفہ، [[علم نجوم]] اور دیگر علومِ عقلیہ کی تعلیم حاصل کی۔ [[مراغہ]] میں خواجہ [[نصیر الدین طوسی]] کے علاوہ مبارک بن [[المستعصم باللہ]] (متوفی [[666ھ]]/[[1267ء]]) سے بھی تحصیل علم کیا۔ ابن الفوطی کو [[عربی زبان|عربی]] اور [[فارسی زبان|فارسی]] میں شعرگوئی کا کمالِ فن بھی حاصل تھا۔ خواجہ [[نصیر الدین طوسی]] سے علم [[نجوم]] حاصل کیا اور [[علم نجوم]] اور علم ہئیت میں اِس قدر مہارت پیدا کرلی کہ خود خواجہ [[نصیر الدین طوسی]] نے اپنی کتاب ایلخانیہ مرتب کرتے وقت ابن الفوطی سے مشورہ کیا تھا۔ |
بچپن میں [[قرآن]] حفظ کیا اور امام محی الدین یوسف بن ابی الفرج عبدالرحمن ابن الجوزی (متوفی [[1258ء]]) سے اور اُن کے طبقے کے دیگر مشائخ سے مزید علم حاصل کیا۔ [[سقوط بغداد 1258ء]] میں ابن الفوطی کی عمر 14 سال تھی، اِس سانحے میں ابن الفوطی کو بھی گرفتار کرلیا گیا لیکن جلد ہی رہا کردیا گیا۔<ref name="حوالہ 1" /> [[660ھ]]/ [[1262ء]] میں خواجہ [[نصیر الدین طوسی]] (متوفی [[26 جون]] [[1274ء]]) نے ابن الفوطی کو اپنے سایہ شفقت میں لے لیا اور اپنے پاس [[مراغہ]] بلوا لیا جہاں ابن الفوطی نے منطق، فلسفہ، [[علم نجوم]] اور دیگر علومِ عقلیہ کی تعلیم حاصل کی۔ [[مراغہ]] میں خواجہ [[نصیر الدین طوسی]] کے علاوہ مبارک بن [[المستعصم باللہ]] (متوفی [[666ھ]]/[[1267ء]]) سے بھی تحصیل علم کیا۔ ابن الفوطی کو [[عربی زبان|عربی]] اور [[فارسی زبان|فارسی]] میں شعرگوئی کا کمالِ فن بھی حاصل تھا۔ خواجہ [[نصیر الدین طوسی]] سے علم [[نجوم]] حاصل کیا اور [[علم نجوم]] اور علم ہئیت میں اِس قدر مہارت پیدا کرلی کہ خود خواجہ [[نصیر الدین طوسی]] نے اپنی کتاب ایلخانیہ مرتب کرتے وقت ابن الفوطی سے مشورہ کیا تھا۔ |
||
== بحیثیت مہتمم و خازن کتب خانہ == |
|||
[[669ھ]]/ [[1271ء]] میں ابن الفوطی خواجہ [[نصیر الدین طوسی]] کے خزانۃ الرصد (یعنی [[رصدگاہ مراغہ]]) کے کتب خانے کے خازن و مہتمم بنادئیے گئے۔ اِس کتب خانے میں تقریباً چار لاکھ سے زائد کتب موجود تھیں جن سے ابن الفوطی کو استفادہ ہوا۔ [[679ھ]]/[[1280ء]] میں علاء الدین عطاء الملک الجوینی کی فرمائش پر [[مراغہ]] کو خیرباد کہہ کر [[بغداد]] روانہ ہوگئے جہاں اُنہیں [[مدرسہ مستنصریہ]] کے کتب خانے کا خازن یعنی نگران مقرر کردیا گیا جس پر وہ اپنی وفات تک فائز رہے۔ |
|||
== وفات == |
== وفات == |
نسخہ بمطابق 14:32، 22 اپریل 2018ء
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
پیدائشی نام | (عربی میں: عبد الرزاق بن أحمد بن محمد الصابوني) | |||
پیدائش | 25 جون 1244ء بغداد |
|||
وفات | 12 جنوری 1323ء (79 سال) بغداد |
|||
رہائش | بغداد مراغہ تبریز |
|||
شہریت | ||||
عملی زندگی | ||||
استاد | نصیر الدین طوسی ، ابن خراط دوالیبی | |||
پیشہ | مورخ ، ماہر فلکیات ، مصنف | |||
مادری زبان | عربی | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، فارسی | |||
آجر | رصدگاہ مراغہ ، مدرسہ مستنصریہ | |||
درستی - ترمیم |
ابن الفوطی یا ابن الصابونی (پیدائش: 25 جون 1244ء– وفات: 12 جنوری 1323ء) عراقی مسلمان محدث، فلسفی، ماہر فلکیات اور مؤرخ تھے۔
نام، لقب اور کنیت
ابن الفوطی کا نام عبدالرزاق بن احمد بن محمد الحنبلی ہے۔ کنیت ابوالفضل اور لقب کمال الدین، ابن الفُوَطِی اور ابن الصابونی ہے۔اپنے معاصرین میں کمال الدین ابن الصابونی کے نام سے مشہور تھے۔ابن الفوطی اپنے نانا موفق الدین عبدالقاہر البغدادی الحنبلی کی نسبت سے الفُوَطی کہلاتے تھے (جو فُوَط یعنی دھاری دار کپڑے کا کاروبار کرتے تھے جو سندھ سے بغداد پہنچتا تھا)۔ ابن الفوطی کے نانا موفق الدین 656ھ/ 1258ء میں سقوط بغداد کے سانحہ میں تاتاریوں کے ہاتھوں قتل ہوگئے۔
نسب
ابن الفوطی کا نسب یوں ہے کہ: عبدالرزاق بن احمد بن محمد بن احمد بن عمر ابن ابی المعالی محمد بن محمود بن احمد بن ابی المعالی المفضل بن عبداللہ بن معن بن زائدہ الشیبانی۔[1][2]
پیدائش
ابن الفوطی بروز ہفتہ 17 محرم الحرام 642ھ/ 25 جون 1244ء کو دارالخلافہ بغداد میں پیدا ہوئے۔
تحصیل علم
بچپن میں قرآن حفظ کیا اور امام محی الدین یوسف بن ابی الفرج عبدالرحمن ابن الجوزی (متوفی 1258ء) سے اور اُن کے طبقے کے دیگر مشائخ سے مزید علم حاصل کیا۔ سقوط بغداد 1258ء میں ابن الفوطی کی عمر 14 سال تھی، اِس سانحے میں ابن الفوطی کو بھی گرفتار کرلیا گیا لیکن جلد ہی رہا کردیا گیا۔[1] 660ھ/ 1262ء میں خواجہ نصیر الدین طوسی (متوفی 26 جون 1274ء) نے ابن الفوطی کو اپنے سایہ شفقت میں لے لیا اور اپنے پاس مراغہ بلوا لیا جہاں ابن الفوطی نے منطق، فلسفہ، علم نجوم اور دیگر علومِ عقلیہ کی تعلیم حاصل کی۔ مراغہ میں خواجہ نصیر الدین طوسی کے علاوہ مبارک بن المستعصم باللہ (متوفی 666ھ/1267ء) سے بھی تحصیل علم کیا۔ ابن الفوطی کو عربی اور فارسی میں شعرگوئی کا کمالِ فن بھی حاصل تھا۔ خواجہ نصیر الدین طوسی سے علم نجوم حاصل کیا اور علم نجوم اور علم ہئیت میں اِس قدر مہارت پیدا کرلی کہ خود خواجہ نصیر الدین طوسی نے اپنی کتاب ایلخانیہ مرتب کرتے وقت ابن الفوطی سے مشورہ کیا تھا۔
بحیثیت مہتمم و خازن کتب خانہ
669ھ/ 1271ء میں ابن الفوطی خواجہ نصیر الدین طوسی کے خزانۃ الرصد (یعنی رصدگاہ مراغہ) کے کتب خانے کے خازن و مہتمم بنادئیے گئے۔ اِس کتب خانے میں تقریباً چار لاکھ سے زائد کتب موجود تھیں جن سے ابن الفوطی کو استفادہ ہوا۔ 679ھ/1280ء میں علاء الدین عطاء الملک الجوینی کی فرمائش پر مراغہ کو خیرباد کہہ کر بغداد روانہ ہوگئے جہاں اُنہیں مدرسہ مستنصریہ کے کتب خانے کا خازن یعنی نگران مقرر کردیا گیا جس پر وہ اپنی وفات تک فائز رہے۔