"سلیم ناصر" کے نسخوں کے درمیان فرق
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:وصول کنندگان تمغائے حسن کارکردگی بجانب زمرہ:تمغائے حسن کارکردگی وصول کنندگان |
||
سطر 54: | سطر 54: | ||
[[زمرہ:کراچی کے اداکار]] |
[[زمرہ:کراچی کے اداکار]] |
||
[[زمرہ:کراچی کے مرد اداکار]] |
[[زمرہ:کراچی کے مرد اداکار]] |
||
[[زمرہ: |
[[زمرہ:تمغائے حسن کارکردگی وصول کنندگان]] |
||
[[زمرہ:مہاجر شخصیات]] |
[[زمرہ:مہاجر شخصیات]] |
نسخہ بمطابق 05:53، 25 مارچ 2019ء
سلیم ناصر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 نومبر 1944 ء ضلع مردان، شمال مغربی سرحدی صوبہ |
وفات | 19 اکتوبر 1989 کراچی، پاکستان |
(عمر 44 سال)
قومیت | |
عملی زندگی | |
پیشہ | اداکار ، ٹیلی ویژن اداکار |
وجہ شہرت | ڈراما و فلمی اداکار |
صنف | مزاحیہ و سنجیدہ اداکاری |
اعزازات | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
سلیم ناصر (انگریزی: Salim Nasir) (پیدائش: 15 نومبر، 1944ء - وفات: 19 اکتوبر، 1989ء) پاکستان کے نامور ڈراما و فلمی اداکار تھے۔ وہ مزاحیہ اداکاری کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے۔
حالات زندگی
سلیم ناصر 15 نومبر، 1944ء کو ضلع مردان، شمال مغربی سرحدی صوبہ (موجودہ پاکستان) کے پشتون سید گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سید شیر خان تھا اور اپنی زبان پشتو ہونے کے باوجود اردو پر انہیں کمال عبور حاصل تھا یہی وجہ تھی کہ اکثر لوگ انہیں پشتو بولتا دیکھ کر حیران رہ جاتے تھے۔ گریجوئیشن کے بعد وہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کراچی میں بحیثیت افسر شعبہ تعلقات عامہ لگ گئے، مگر اس شعبے کو اپنی منزل نہ سمجھتے ہوئے اداکاری کے شعبے کی طرف مائل ہو گئے۔[1]۔ سلیم ناصر نے اپنی فنی زندگی کا آغاز پاکستان ٹیلی وژن کے لاہور مرکز کے ایک ڈرامے لیمپ پوسٹ سے کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے تقریباً 400 انفرادی ڈراموں اور 27 سیریلز میں کام کیا۔ ان کے مشہور ٹی وی سیریلز میں سفید سایہ، جھوک سیال، پل، زنجیریں، جزیرہ، دستک، بندش، آخری چٹان، اَن کہی، آنگن ٹیڑھا اور جانگلوسکے نام سرفہرست تھے۔ سلیم ناصر نے دس فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں ایک پنجابی فلم بھی شامل تھی۔[2]
وفات
سلیم ناصر 19 اکتوبر، 1989ء میں حرکت قلب بند ہونے سبب انتقال کر گئے۔ وہ ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2]
حوالہ جات
- ^ ا ب سلیم ناصر کی برسی، ڈان نیوز ٹی وی، 19 اکتوبر 2013ء
- ^ ا ب ص 657، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء